حضرت سیّدولی شاہ رحمةاللہ علیه
- nassarbukhari9
- Mar 31, 2021
- 2 min read
گاؤں شیندرہ کی ایک اورعظیم ہستی حضرت سیّدولی شاہ رحمۃاللہ علیہ کے نام سے مشہور ہے،حضرت سترہویں صدی میں اس گاؤں میں جلوہ بار ہوئے،اور مقامی گاؤں اپر پنچایت (بانڈی متعلقہ جگہ کا نام) میں مستقل قیام فرمایا۔ آپ اس گاؤں میں دین اور تبلیغ کی خاطر ایک درویشانہ لباس میں آئے ا ور اپنے روحا نی فیض سے اس علاقے کو منوّر کیا ،لیکن آپ کے چال چلن اور ظاہری صورت سے اہل محلہ کو یہ معرفت نہیں ہوئی کہ یہ صاحب کشف و کمالات،اللہ کے ولی اورسادات گھرانے سے منسلک ہیں ،آپ کو صاحب مکان نے امور خانہ داری میں مشغول رہنے کے لئے کہا آپ نے اس کو قبول فرمایا،اور مال مویشیوں کو چارہ وغیرہ ڈالنے میں لگ گئے،ایک دن گھر والوں نے گوبر کی ٹوکری آپ کے کندھوں پر اٹھوائی،اور ایک حیران کن واقعہ درپیش آیا گوبر کی ٹوکری ایک گز آپ کے اوپر سے جا رہی تھی آپ نیچے بغیر کسی خوف و خطر جارہے تھے،یہ ماجرہ دیکھ کر اہل خانہ نے آپ سے معذرت کی اور دوبارہ امورخانہ داری سے منع کیا،آپ نے قبول فرمالیا اور کہا ٹھیک ہے مگر ایک بھینس میری ہے میں صرف اس کی دیکھ بھال کروں گا ،اور دوسرے جب میرا وصال ہو جائے گا میری تدفین یہاں (بانڈی) نہیں کرنا، بلکہ محلہ ترکھانہ(شاہ کُلی) یا پھراُوپر نلیاں (تارہ گڑھ) میری تدفین کرنا۔
جب آپ اس دُنیا سے پردہ فرماگئے تو آپ کو اسی جگہ (بانڈی پنچایت گھر کے اپر)اپ کو دفن کیا گیا،اسوج کے مہینے میں جب بکروال ڈھوکوں سے بکریوں کے ریوڑوں کو لیکر واپس آئے تو اچانک ایک بکروال کی نظر پیر صاحب کی قبر پر پڑی کیا عجیب پُرکیف منظر دیکھتا ہے پیر صاحب قبر سے باہر جلوہ بار ہیں اور کسی کام میں مشغول ہیں،سید ولی شاہ غازی نے اس بکروال سے کہا کہ میرا یہ پردہ فاش نہیں کرنا ،بکروال نے آپ کے حکم کی تردید کرتے ہوئے بلا خوف و خطر بلا جھجک اعلان عام کردیااور کہا کون کہتا ہے کہ ولی شاہ مرگیا ہے وہ تو ابھی باحیات ہیں اور مصروف بالعمل ہیں ،جب رات ہوئی تو بکروال علیل ہوگیا اور سفر آخرت کے لئے روانہ ہوگیا ،اہل گاوں نے موصوف کی تدفین پیر صاحب کے بغل میں کی ،پانچ دن مسلسل قبر سے آواز آتی رہی :مجھے قبر سے نکالو چھٹے دن زمین کھسکی اور بکروال کی قبر دس میٹر نیچے کھسک آئی اور پھر آج تک قبر سے آواز نہیں آئی۔واللہ اعلم

Comments